تازہ ترین اضافہ
میری کتاب " سورج کی بشارت " کی ایک نظم
اُسے کس نے کہا تھا دل پہ یوں تحریر ہو جائے
یعنی تھوڑا فائدہ، تھوڑا زیاں ہونے کو ہے
لگتا تھا جیسے جسم میں جاں بھی نہیں رہی
گواہی کو چھپاتے ہیں تو منظر بول اُٹھتے ہیں
بجھے ہوئے مِرے چہرے میں روشنی بھر دو
وہ ایک شخص جو مجھ کو اُداس رکھتا ہے
وہ اپنے دل کی مجھے بھی خبر نہیں کرتا
اپنے ''ہونے'' سے ''نہ ہونے'' کی گواہی مانگوں
گناہِ عشق کی پر بے گناہیاں نہ گئیں
اپنے مقدّروں کا لکھا سوچتے رہے
شاید کسی کی یاد نے چھیڑا ابھی مجھے